ماں سے اصغر ویدہ ہوتے ہیں
دیکھنے والے جان کھو تے ہیں
حرم ا شکوں سے موں کو دھوتے ہیں
بوسے لے لے کے شا ہ روتے ہیں
رن کو جاتے ہو ماں بلاتی ہے
ہاتھ پھیلائے ساتھ آتی ہے
—————————————————-
دم بہ دم یہ لبوں پہ ہے جاری
علی اصغر کہاں چلے واری
ہے وہاں جمہ فرقہ ناری
حافظو ناسرے زدے باری
عمر خالق سوہ نصیب کرے
گھر میں آنا خدا نصیب کرے
—————————————————-
خوب اس وقت مجھکو یاد آیا
واں ملاقت ہو جو ماہ لقا
بھائی کو پوچھ لیجیو بیٹا
کہیو ماں نے تمہے کھی ہے دعا
دھیان اتنا رہے ذرا اصغر
جی تو اچھا ہے پوچھنا اصغر
—————————————————-
علی اصغر یہ ماں تیرے قرباں
بہنے ہیں منتظر یہ کیجیو بیاں
ہے پھوپھی کو بڑا تمہارا دھیاں
پیارے تم میں لگی ہوئی ہیں جاں
کہیو دل غم سے چور ہے بھائی
دیکھ آنا ضرور ہے بھائی
—————————————————-
تن سے ہے رخصت توانائی
چشم تر سے ہے جودا ہے بینائی
شاہ کو پوچھتی کیوں بھائی
میرے بچے کی کچھ خبر ائی
کس طرف کو گیا خدا جانے
واں کی راہیں بھلا وہ کیا جانے
One comment(s) on “Maa Se Asghar Wida Hote Hain”
Please iska Hindi version kar diye