نوحہ
نتیجئہ فکر… مرتضیٰ شجاع نقوی سکندر امروہوی
کیسے شبیر نے اکبر کو اٹھایا ہوگا
بھیٌا عباس کو حسرت سے پکارا ہو گا
کبھی آواز یہ دی ہوگی کہ آؤ بچو
لڑکھڑاتے ہوے قدموں کو سنبھالا ہوگا
دیکھکر لاشئہ اکبر کو کمر ٹوٹ گئی
یا علی یا علی ہر گام پکارا ہو گا
تھی ابھی عمر کہ اٹھٌارہ برس گزرے تھے
مرگیا لعل یہ کیا ماں کو بتایا ہوگا
سینہ برچھی سے چھدا ہائے کلیجہ میں انی
کیسے شبٌیر نے برچھی کو نکالا ہوگا
پیاس اکبر کی بجھائے بھلا پیاسا کیسے
اس تمنًا نے ہر اک گام ستایا ہوگا
جب ‛‛سکندر‛‛ علی اکبر نے اذاں دی ہوگی
ایک ماں نے اسے آنکھوں میں سمایا ہوگا