جب پریشاں ہوئی مولا کی جماعت رن میں
ہر نمازی کو پسند آئی اقامت رن میں
قبلیے دیں نے کیا قصدے عبادت رن میں
شکل مہراب بنی تیغے شہادت رن میں
غل ہوا اسکو امام دو جہاں کہتے ہیں
تیغوں کے سایے میں شبیر ازاں کہتے ہیں
—————————————————-
آئی آواز کے یہ رتبہ اسے ہمنے دیا
ہمنے صلبے شہ مرداں سے اسے خلق کیا
جب یہ پیدا ہوا تو اسنے میرا نام لیا
کیوں نہ ہو اسنے میری فاطمہ کا دودھ پیا
مدحہ خوا ں اسکا میں ہوں میرا شناسہ ہے یہ
کیوں نہ ہو میرے محمّد کا نواسہ ہے یہ
—————————————————-
آہ آخر ہوئی جب شہ کی نمازے آخر
دیکھا خنجر لئے بالی پہ کھڈا ہے کافر
ننگے سر در پہ ہیں سب آل رسول طاہر
ملک الموت پکارا کے ہوں میں بھی حاظر
تیغ قاتل نے کہا حلق کی خاطر ہوں میں
شہ نے فرمایا کے تقدیر پہ شاکر ہوں میں
—————————————————-
خنجر ظلم کو چمکا کے پکارا دشمن
بوسہ گاه نبوی کاٹوں میں اب یہ گردن
بولے شہ جسمے تو راضی ہو نہیں جائے سخن
حلق یہ حلق نبی ہے یہ بدن انکا بدن
دیکھ سر نگے ہر اک حورے جناں آتی ہے
ابھی سینے پہ نہ چڑھنا میرے ماں آتی ہے
—————————————————-
نہ گہاں آئی یہ آواز کے امّاں صدقے
میرے ماں باپ فدا میں تیرے قرباں صدقے
کون کون آج ہوا تم پہ میری جاں صدقے
پیئر کتنے ہوئے کتنے ناداں صدقے
قتل گہ کو ابھی جنّت سے جو میں آتی تھی
حور اک ننھے سے لاشے کو لئے جاتی تھی
—————————————————-
دور سے میں نے جو کی غور سے کچھ اس پہ نظر
دودھ سے باچھے لہو سے تھا کفن اسکا تر
باہیں ننھی سی لٹکتی تھی ادھر اور ادھر
روکے شہ بولے وہ پوتہ تھا تمہارا اصغر
نخل اس باغ کے سب پھولے پہلے کٹتے ہیں
اب تلک صبح سے پیاسوں کے گلے کٹتے ہیں
—————————————————-
قافلہ لوٹ گیا امّاں میرا لشکر نہ رہا
جد امجد کی نشانی علی اکبر نہ رہا
رہ گیا درد کمر ہاۓ برادر نہ رہا
جب خبر آپ نے لی گھر کی کے جب گھر نہ رہا
ایک میں ہوں سو میرے ضبہ کی مشتاقی ہے
بوسہ گاہے نبوی کٹنے کو اب باقی ہے
One comment(s) on “Jab Pareshan Hui Moula Ki Jamat Run Main”
Iss marsiye ko Hindi ya English language me update kariye